25 well known Urdu couplets (shero shayari)
Rahat Indori's verse
Ghazal
Rahat Indori: A Graceful Inheritance
Depiction: Rahat Indori was one of the most famous Urdu writers within recent memory. His verse was known for its profundity, knowledge, and social analysis. Indori's words have contacted the hearts of millions of individuals all over the planet, and his heritage keeps on moving artists and essayists the same.
Labels: Rahat Indori, Urdu verse, ghazal, nazm, Indian verse, social critique, love sonnets, life sonnets, persuasive verse
Watchwords: Rahat Indori, verse, Urdu, ghazal, nazm, Indian verse, social critique, love sonnets, life sonnets, rousing verse
This blog entry could investigate Indori's life and work, his remarkable idyllic style, and his effect on Urdu writing and society. It could likewise incorporate a determination of his sonnets, converted into English, so perusers can encounter his work independently.
Rahat Indori was one of the most eminent Urdu artists within recent memory. His verse was known for its profundity, knowledge, and social critique. Indori's words have contacted the hearts of millions of individuals all over the planet, and his inheritance keeps on rousing artists and authors the same.
Presentation:
Rahat Indori was an expert of the Urdu language, and his verse is a demonstration of its excellence and expressiveness. He wrote in various styles, however his ghazals and nazms are especially notable for their expressive quality and profound profundity. Indori's verse frequently investigated topics of adoration, misfortune, personality, and civil rights. He wouldn't hesitate to take a stand in opposition to foul play, and his sonnets frequently stirred things up.
Indori was likewise a talented entertainer, and he was known for his recitations of his own verse. He was a normal member in mushairas, or verse social events, and his exhibitions were in every case enthusiastically expected. Indori's verse has additionally been converted into numerous dialects, and it is delighted in by individuals from one side of the planet to the other.
In this blog entry, we will investigate Rahat Indori's life and work, his exceptional wonderful style, and his effect on Urdu writing and society. We will likewise incorporate a choice of his sonnets, converted into English, with the goal that perusers can encounter his work independently.
آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے
چھوڑ کر تجھ کو کہاں جائیں گے ہم
تو ہمارا ہے خدا حافظ
اب کے ہم بچپن سے اٹھ کر نہیں جائیں گے گھر
اب کے ہم بچپن میں کھو کر نہیں جائیں گے گھر
ہاتھ خالی ہیں تیرے شہر سے جاتے جاتے
تیری ہر بات محبت میں گنوارا کر کے
وہ جو کہتے تھے ہمیں چھوڑ کے جائیں گے
وہ بھی اک دن ہمیں چھوڑ کے چلے ہی گئے
تیرے ہجر کی وہ رات تھی تارے اُن کے لیے ڈھل گئے
جب تلک تم رہے پاس تو جہاں جنت تھا
اب کہ تم دور ہو تو جہاں زنداں ہے
ابھی تو میں نے محبت کی ہے اک ادھ ہی بار
پہلے تو ذرا ٹھیک سے ٹوٹ کے چاہوں تجھ کو
تمہیں دیکھا تو کچھ یاد آیا مگر
یاد نہیں آ رہا ہے کہ کیا یاد آیا
تیرے ہجر کی سزا یہ ملی ہے مجھ کو
کہ اب کسی کو بھی چاہوں نہیں چاہتا
یہ جو چپ ہوں میں تو یہ بات نہ سمجھو کہ نہیں مانگتا میں
ہزاروں آرزوئیں سینے میں چھپائے ہوئے ہوں
تیرا چہرہ ہی تو ہے میری منزل
تیری ہی ذات سے ہے میرا شناسہ
جب تلک تم رہے پاس تو جہاں جنت تھا
اب کہ تم دور ہو تو جہاں زنداں ہے
ابھی تو میں نے محبت کی ہے اک ادھ ہی بار
پہلے تو ذرا ٹھیک سے ٹوٹ کے چاہوں تجھ کو
تمہیں دیکھا تو کچھ یاد آیا
مگر یاد نہیں آ رہا ہے کہ کیا یاد آیا
تیرے ہجر کی سزا یہ ملی ہے مجھ کو کہ اب
کسی کو بھی چاہوں نہیں چاہتا
یہ جو چپ ہوں میں تو یہ بات نہ سمجھو کہ نہیں مانگتا میں
ہزاروں آرزوئیں سینے میں چھپائے ہوئے ہوں
Nazm
مشہور اردو شاعر: راحت اندوری
۲ سطری اشعار
راحت اندوری
راحت اندوری ہمارے دور کے سب سے مشہور اردو شعراء میں سے ایک تھے۔ ان کی شاعری اپنی گہرائی، بصیرت اور سماجی تبصرے کے لیے مشہور تھی۔ اندوری کے الفاظ نے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے دلوں کو چھو لیا ہے، اور ان کی میراث آج بھی شعراء اور ادیبوں کو متاثر کرتی ہے۔
یہ سانحہ تو کسی دن گزرنے والا تھا
میں مصروف تھا مگر وقت نے گزرنا تھا
ذرا ٹھہرو نہ تم یوں بھیڑ میں کھو جاؤ گے
ذرا سی دیر میں یہ راستہ بدل جائے گا
کسی کو ہارنا ہے تو کسی کو جیتنا ہے
یہ دستورِ زمانہ ہے سدا یوں ہی رہا ہے
میں ایک شاعر ہوں شمع ہوں پروانہ ہوں
جو بھی ہوں میں ہوں دنیا میں اکیلا ہوں
کبھی کسی کو دکھ نہ دینا کبھی کسی کو چھوڑ کر نہ جانا کبھی کسی سے وعدہ نہ کرنا اگر کرنا ہی پڑے تو پورا کرنا
مری شاعری کا مقصد بس اتنا سا ہے کہ تم جھوم جھوم کر چلو اور دنیا دیکھو
میں نے اپنا گھر بنا لیا ہے تیری یادوں میں اب تو بس اتنا ہی کہہ دے کہ یہاں رہنا ہے
میں نے اپنی زندگی میں کئی بار محبت کی ہے مگر ہر بار تجھ سے ہی کی ہے
میں نے اپنا دل دیا ہے تجھ کو اب تو اسے سنبھال کر رکھنا
میں نے اپنی زندگی کا مقصد تجھ کو بنا لیا ہے اب تو بس اتنا ہی کہہ دے کہ میں تیرا ہوں
0 Comments