Mohsin Naqvi's Poem "December Does Not Suit Me"
December mujhay raas aata nahi (december-mujhe-ras-aata-nahin)
Mohsin Naqvi's poem "December Does Not Suit Me" is a powerful and evocative meditation on the passage of time, the nature of loss, and the search for meaning in a world that can often seem cruel and indifferent.
The poem begins with the speaker reflecting on the cyclical nature of life. He describes how the passage of time is like a series of earthquakes, shaking the foundations of his heart and soul. He also speaks of the dreams that are shattered by the passage of time, like delicate veins that are torn open.
Despite the pain and loss that come with the passage of time, the speaker continues to search for meaning in life. He speaks of his journey as a "quest for knowledge," a "journey of blisters," and a "journey of burning desires." He is determined to find something that will give his life meaning, even in the face of all the challenges that he faces.
The poem ends with a plea for hope. The speaker asks his readers to join him in his quest for meaning, and he expresses his belief that there is something more to life than just pain and loss.
Analysis
The poem is written in a simple, direct style that is effective in conveying the speaker's emotions. The use of imagery, such as the earthquakes and the torn veins, helps to create a vivid and powerful picture of the speaker's inner turmoil.
The poem also explores a number of important themes, including the passage of time, the nature of loss, and the search for meaning. The speaker's journey is one that is familiar to many people, and the poem offers a moving and insightful perspective on the challenges of life.
Specific Examples
Here are some specific examples of the poem's imagery and themes:
Imagery:
- "شب و روز کی گردشوں کا تسلسل" (the cycle of day and night)
- "دل و جان میں سانسوں کی پرتیں الٹے ہوئے زلزلوں کی طرح ہانپتا ہے" (the earthquakes of the heart and soul)
- "چٹختے ہوئے خواب" (shattered dreams)
- "نازک رگیں چھیلتے ہیں" (tear open delicate veins)
Themes:
The passage of time:
- "کئی سال گزرے کئی سال بیتے" (many years have passed)
- "دل و جان میں سانسوں کی پرتیں الٹے ہوئے زلزلوں کی طرح ہانپتا ہے" (the earthquakes of the heart and soul)
The nature of loss:
- "چٹختے ہوئے خواب" (shattered dreams)
The search for meaning:
- "سفر زندگی ہے سفر آگہی ہے" (the journey of life is a journey of knowledge)
- "سفر آبلہ پائی کی داستاں ہے" (the journey of blisters)
- "سفر عمر بھی کی سلگتی ہوئی خواہشوں کا دھواں ہے" (the journey of burning desires)
Conclusion
Mohsin Naqvi's poem "December Does Not Suit Me" is a powerful and moving meditation on the passage of time, the nature of loss, and the search for meaning. The poem is written in a simple, direct style that is effective in conveying the speaker's emotions. The use of imagery and themes helps to create a vivid and powerful picture of the speaker's inner turmoil.
محسن نقوی کی نظم "دسمبر مجھے راس آتا نہیں" کا تجزیہ
تفصیل:
محسن نقوی کی نظم "دسمبر مجھے راس آتا نہیں" ایک ایسی نظم ہے جو سال کے اختتام کے جذبات کو بیان کرتی ہے۔ یہ نظم 1995 میں لکھی گئی تھی، اور اس وقت محسن نقوی کی عمر 45 سال تھی۔ نظم میں، نقوی سال کے اختتام کے ساتھ آنے والے غم، افسوس، اور بے چینی کی کیفیت کا اظہار کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سال کے اختتام کے ساتھ، زندگی کی تلاش کا ایک اور سال ختم ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے خوابوں اور امیدوں کو یاد کرتے ہیں، اور افسوس کرتے ہیں کہ وہ ان میں سے کچھ بھی پورا نہ کر سکے۔ وہ دنیا کی بے چینی اور خوف کو بھی محسوس کرتے ہیں، اور ایک نئے سال کے آغاز کے لیے امید کرتے ہیں۔
نظم چار بندوں پر مشتمل ہے، اور ہر بند میں چار شعر ہیں۔ نظم کی بحر "مفاعیلن مفاعیلن فعولن" ہے، اور اس کا قافیہ "آتا نہیں" ہے۔
حسن نقوی کا شعریہ دنیا میں خودی کا ایک علمیہ ہے۔ ان کی شاعری کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ اپنے الفاظ اور تصویریں استعمال کرتے ہوئے مشاعر کو بہت ہی خوبصورت اور عمیق طریقے سے پیش کرتے ہیں۔ "محسن نقوی - دسمبر مجھے راس آتا نہیں" ایک اردو شاعری کا مجموعہ ہے جس میں محسن نقوی نے دسمبر کے ماہ، موسم اور اس کے محسوسات کو بیان کیا ہے۔ یہ مجموعہ ان کی خوبصورت اور تصویری زبان کا ایک خوبصورت نمونہ ہے جو شاعری کے شوقینوں کو متاثر کرتا ہے۔
December Mujhe Ras Aata Nahin
"دسمبر مجھے راس نہیں آتا"
کئی سال گزرےکئی سال بیتےkai sal guzre
kai sal bite
شب و روز کی گردشوں کا تسلسل
کئی سال گزرے کئی سال بیتے
شب و روز کی گردشوں کا تسلسل
دل و جان میں سانسوں کی پرتیں الٹے ہوئے
زلزلوں کی طرح ہانپتا ہے
نظم کا دوسرا بند دنیا کی بے چینی اور خوف کو بیان کرتا ہے۔ نقوی کہتے ہیں کہ دنیا میں خوف، دہشت، اور آگ کی موج پھیلی ہوئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہر طرف لاشوں کے انبار اور زخمی جنازوں کی لمبی قطاریں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں امن کا فقدان ہے، اور اس سے وہ بے چین ہیں۔
گزرتا ہوا سال بھی آخری ہچکیاں لے رہا ہے
میرے پیش و پَس خوف، دہشت، اَجل، آگ، بارود کی مَوج
آبادیاں نوچ کر اپنے جبڑوں میں جکڑی ہوئی زندگی کو
درندوں کی صُورت نِگلنے کی مشقوں میں مصروف تر ہے
ہر اک راستہ، موت کی رہ گزر ہے
نظم کا تیسرا بند ایک نئے سال کے آغاز کے لیے امید کا اظہار کرتا ہے۔ نقوی کہتے ہیں کہ وہ نئے سال کے آغاز کے لیے امید کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نئے سال میں وہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔
مرے ملنے والو! نئے سال کی مُسکراتی ہوئی صبح
گر ہاتھ آئے تو مِلنا!!
کہ جاتے ہوئے سال کی ساعتوں میں
یہ بجھتا ہوا دل
دھڑکتا تو ہے مسکراتا نہیں
نظم کا چوتھا بند دسمبر کے مہینے کے خلاف ایک احتجاج ہے۔ نقوی کہتے ہیں کہ دسمبر انہیں پسند نہیں ہے۔ وہ اسے "موت کا مہینہ" کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ دسمبر میں بہت سی موتیں ہوتی ہیں، اور یہ ایک غمناک مہینہ ہے۔
شاعری، اردو، محسن نقوی، دسمبر، محسوسات، موسم، خوبصورتی
december mujhe ras aata nahinQ: محسن نقوی کون تھے؟
A: محسن نقوی (میں دنیا میں اپنے نام سے معروف) پاکستانی اردو شاعر تھے۔ وہ 5 مئی، 1947ء کو وزیر آباد، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے اور 15 یولیو، 1996ء کو وزیر آباد، پاکستان میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے اردو شاعری کی دنیا میں اپنی اہمیت اور مرکزیت حاصل کی ہے۔
Q: "محسن نقوی - دسمبر مجھے راس آتا نہیں" کا مضمون کیا ہے؟
A: "محسن نقوی - دسمبر مجھے راس آتا نہیں" ایک شاعری کا مجموعہ ہے جس میں محسن نقوی نے دسمبر کے ماہ، موسم اور اس کے محسوسات کو بیان کیا ہے۔ وہ اس شاعری میں اپنے انداز میں احساسانی اور تصویری الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مجموعے میں دسمبر کی سردی، سمندری ہوا، برف، اور موسم کی تبدیلیوں کو بہت ہی خوبصورت اور عمیقی سے بیان کیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ محسن نقوی کی شاعری دسمبر کے موسمی تبدیلیوں کو اپنے جیون کی تبدیلیوں کے ساتھ جوڑتی ہے۔
Q: یہ مجموعہ کس لئے مناسب ہے؟
A: "محسن نقوی - دسمبر مجھے راس آتا نہیں" اردو شاعری کے دلچسپ شوقینوں اور عاشقانِ شاعری کے لئے ایک منفرد کاوش ہے۔ یہاں زبانی خوبصورتی، تصویری اظہار اور محسوساتی تجربات کا خوبصورت مجموعہ پیش کیا گیا ہے جو شاعری کے دوستوں کو دلچسپی سے متاثر کرتا ہے۔
Q: کیا محسن نقوی نے کسی اور موضوع پر شاعری لکھی ہے؟
A: جی ہاں، محسن نقوی نے مختلف موضوعات پر شاعری لکھی ہے۔ وہ عشق، رومانی، محبت، انسانیت، مذہبی احساسات، اور معاشرتی مسائل جیسے موضوعات پر شاعری لکھتے رہے ہیں۔ ان کی شاعری میں عموماً عمق و تاثر، محبت و عشق کی تصویریں اور انسانیت کے مسائل پر توجہ کی جاتی ہیں۔
Q: کیا میں "محسن نقوی - دسمبر مجھے راس آتا نہیں" کو آن لائن خرید سکتا ہوں؟
A: بہت سے کتابوں کو آن لائن کتاب فروشیوں پر دستیاب کیا جاسکتا ہے۔ آپ انٹرنیٹ پر عرضے کی تلاش کر سکتے ہیں جہاں آپ "محسن نقوی - دسمبر مجھے راس آتا نہیں" کا کتاب حاصل کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، آپ مقامی کتابوں کی دکانوں میں بھی آنے والے وقت پر پتہ چلائیں کیا یہاں یہ کتاب دستیاب ہے یا نہیں۔
0 Comments