December Urdu Poetry: Moments When the Heart Yearns to Express It All

 دسمبر پر شاعری ہو جائے

دسمبر کی آمد جب ابھرتے ہوے سورج کی کرنیں دھیمی پڑ جائیں 
جب بلند و بالا پہاڑوں کی چوٹیاں برف کی دبیز چادر اوڑھ لیں
جب چٹیل میدان گہری دھند کی لپیٹ میں گم ہو جائیں
تو سمجھ لینا کہ #دسمبر آ چکا ہے🖤

دسمبر پر اشعار

تیرے ہجر کا آخری مہینہ چل رہا ہے ✨🌺🖤 دسمبر بھی تیری یاد میں بھیگ رہا ہے 🏔️☘️ موسم کی بدلتی ہوئی رت میں ✨🌺 مجھ کو تو شدت سے یاد آ رہا ہے 👩‍❤️‍👨🦜✨

دسمبر اردو شاعری: وہ لمحات جب دل کرتا ہے سب کچھ کہہ دینے کا

December Urdu Poetry

دسمبر اردو شاعری پر مبنی یہ بلاگ پوسٹ آپ کو دسمبر کے ماہول میں لہرتی اردو شاعری کی خوبصورتیوں کے بارے میں روشناس کرائے گی۔ اس میں دلچسپ شاعرانہ اشعار، غزلیں اور نظمیں شامل ہوں گی جو دسمبر کے موسمی واقعات، سردی کی ٹھنڈک اور محبت بھرے جذبات کو شاعرانہ انداز میں بیان کرتی ہیں۔ اس پوسٹ کو پڑھ کر آپ دسمبر کی مگھ، سردی کی راتوں اور محبت کے لمحات کو مزید یادگار بنا سکیں گے۔

This blog post on December Urdu poetry will enlighten you about the beauty of Urdu poetry that resonates in the ambiance of December. It includes captivating verses, ghazals, and poems that eloquently articulate the seasonal events, the chill of winter nights, and the emotions filled with love. By reading this post, you will be able to create lasting memories of December, its moonlit nights, and tender moments of affection.
دسمبر، شاعری، اردو شاعری، موسمی شاعری، سردی، غزلیں، محبت، دسمبر کی شہدیں

دسمبر کی شام شاعری

کسی کو درد دیتا ہے کسی کو یہ رلاتا ہے 
دسمبر تو دسمبر ہے شبِ غم ساتھ لاتا ہے
کسی سےچھین لیتاہےسہارےزیست کے سارے
کسی کو دے کے تنہائی تڑپ دل میں جگاتا ہے
کہیں بچھڑےہوئے لوگوں کی کردےیاد یہ تازہ
کسی کو انتظارِ یار کی منزل دکھاتا ہے
کہیں پر سرد آہیں بھی سنائی دیں جدائی کی 
کہیں پرسوز نالے دھڑکنوں کے بھی سناتا ہے
کوئی دامن میں اس کےجان لیتا ہے 
محبت کی
کوئی اگلے برس پھر سے کیے وعدے نبھاتا ہے
بڑا بے لطف ہے ابنِ جہاں ماہِ دسمبر کہ
فراق و وصل کے نقطے ہمیشہ جو سکھاتا ہے

دسمبر کی بھیگی شام شاعری

دسمبر کی بھیگی شاموں میں
کالی لمبی راتوں میں
تیری یاد ہمراہ ہو تو
شامیں یوں ہی گزر جائیں
راتیں مختصر ہو جائیں
ہم تیری یادوں میں کھو جائیں
تو یہ دسمبر تو کیا
کئی دسمبر گزر جائیں

Moments When the Heart Yearns to Express It All

دسمبر اردو شاعری

تمہارے عہد و پیمان سے __!! تو یہ موسم اچھے ہیں __!! تم، عہد کر کے نہیں لوٹے __!! یہ موسم لوٹ آیا ہے __!! دسمبر لوٹ آیا ہے __!!
ٹھٹھرتی ہوئی شبِ سیاہ اور وہ بھی طویل تر
ہجر کے ماروں پہ قیامت ہے ................دسمبر
محسن نقوی🌷

دسمبر شعر


ہلکی ہلکی ہوا ، ہلکا ہلکا دردِ دل انداز اچھا ہے ، دسمبر تیرے آنے کا 🍁🍂

یہی اک بات #دسمبر کی بہت ہی خاص لگتی ہے ہوائیں سرد ہوتی ہیں اور چائے کی پیاس لگتی ہے🥀
December Urdu poetry, Poetry in December, December season, Poetry in December, December ghazals, Winter poetry, Poetry filled with love
دسمبر غزل
پھر سے تیری یادیں میری چوکھٹ پر کھڑی ہیں وہی سردی وہی بارش اور وہی دلکش دسمبر ہے
آؤ دسمبر کو خوش آمدید کہیں کچھ خوشیوں کو سنبھال کر کچھ آنسوؤں کوٹال کر جولمحےگزرے چاہتوں میں جو پل بیتے رفاقتوں میں کبھی وقت کے ساتھ چلتے چلتے جو تھک کے رکے راستوں میں کبھی خوشیوں کی امید ملی کبھی بچھڑے ہوؤں کی دیدملی کبھی بےپناہ مسکرادیے کبھی ہستے ہستےرودئیے ان سارےلمحوں کومختصرکریں آؤ دسمبر کو خوش آمدید کہیں ..............

دسمبر نظم

‏اسے کہنا دسمبر لوٹ آیا ہے ہوائیں سرد ہیں اور وادیاں بھی دھند میں گم ہیں پہاڑوں نے برف کی شال پھر سے اوڑھ رکھی ہے سبھی رستے تمہاری یاد میں پُرنم سے لگتے ہیں جنہیں شرفِ مسافت تھا وہ سارے کارڈز وہ پرفیوم وہ چھوٹی سی ڈائری وہ ٹیرس وہ چائے جو ہم نے ساتھ میں پی تھی تمہاری یاد لاتے ہیں تمہیں واپس بلاتے ہیں اسے کہنا کہ دیکھو یوں ستاؤ نا دسمبر لوٹ آیا ہے سنو تم لوٹ آؤ نا

 

پچھلے برس تم ساتھ تھے میرے🌱 اور دسمبر تھا
مہکے ہوئے دن رات تھے میرے🌱 اور دسمبر تھا🍁 بارش کی بوندوں سے🌱 دل پہ دستک ہوتی تھی سب موسم برسات تھے میرے🌱 اور دسمبر تھا🍁 چاندنی رات تھی سرد ہوا سے کھڑکی بجتی تھی ان ہاتھوں میں ہاتھ تھے میرے🌱 اور دسمبر تھا بھیگی زلفیں بھیگا آنچل🌱 نیند تھی آنکھوں میں کچھ ایسے حالات تھے میرے🌱 اور دسمبر تھا🍁 دھیرے دھیرے بھڑک رہی تھی🌱 آتش دان کی آگ بہکے ہوئے جذبات تھے میرے🌱 اور دسمبر تھا🍁 پیار بھری نظروں سے فرحؔ جب اس نے دیکھا تھا بس وہ ہی لمحات تھے میرے🌱 اور دسمبر تھا.🍁
Seasonal poetry, Winter, Ghazals, Love, December's sweetness
دسمبر کی رات تھی ❤ چھیڑا تھا دل نے ساز ، دسمبر کی رات تھی کوئی نہ تھا همراز ،دسمبر کی رات تھی نہ چودھویں کا چاند نہ تاروں کی کہکشاں جگنو سی اس کی یاد ، دسمبر کی رات تھی نیندوں پہ اس کی یاد نے پہرے بیٹھا دیے سو ۔۔۔۔ہوگئی برسات، دسمبر کی رات تھی دن تو ترے بغیر گزر ہی گیا صنم جو ہوگئی دشوار ، دسمبر کی رات تھی اب وصل ہو کہ ہجر جنوں کو خبر نہیں کر گئی جو دل پہ وار ، دسمبر کی رات تھی وه کون تھا کہاں تھا ملا کیوں بچھڑ گیا بس اتنا رہا یاد دسمبر کی رات تھی #december #DecemberPoetry #دسمبر


ایک شعر دسمبر پر۔۔۔۔۔

بتا کر وہ نہیں جاتا پلٹ کر وہ نہیں آتا دسمبر لوٹ آتا ہے ستمگر وہ نہیں آتا ۔۔۔
دسمبر جب بھی آتا ہے تو اپنـے ســـاتھ لاتا ہے زرد رتوں کی شال اوڑھے🌼 ٹھٹھرتے دن اور طویل راتیں دھند میں لپٹی اداس شامیں چائے کی مہک میں بسی یادیں☕ دسمــبر جـب بھـی آتا ہے ____ تو یوں محسوس ہوتا ہے ____ یـہ زرد رُت اور اُجاڑ رسـتے ..... بچھڑنے والوں کی راہ تکتے ..... بیتے لمحوں کی ڈور تھامے ____ ہاتھ باندھے وہیں کھڑے ہیں!!!🔥 دسـمبر جـب بھی آتا ہے ..... میرے نادان سے دل میں .....
وہ اک معصوم سی خواہش __ کسی کے لوٹ کر آنے کی _____ پھر سے جاگ جاتی ہے _____!!💔 دل ویــراں کے آنگــن میں ____ اک مدہم سی سرگوشی....... اُبھرتی، معدوم ہوتی سانسوں کے درمیاں یہی فریاد کرتی ہے🕊️ سنُـو تُـم ل٘وٹ آؤ نـاں دســـمبر لوٹ آیا ہے ____!!! #دسمبر جـب بھـی آتا ہے۔۔۔۔۔۔!!! اپـنے سـاتھ یـادیں لاتـا ہـے !!!!

برف لا کر ہتھیلیوں پر رکھ مجھ کو مہندی لگا دسمبر کی
ایک دو شعر کچھ نہیں جاناں آج غزلیں سنا دسمبر کی....
سنو ! میں جانتی ہوں یہ دسمبر ہے وہاں سردی بہت ہو گی اکیلے شام کو جب تم تھکے قدموں سے لوٹو گے تو گھر میں کوئی بھی لڑکی سلگتی مسکراہٹ سے تمھاری اس تھکاوٹ کو تمھارے کوٹ پر ٹھہری ہوئی بارش کی بوندوں کو سمیٹے گی ،نہ جھاڑے گی نہ تم سے کوٹ لے کر وہ کسی کرسی کے ہتھے پر اسے لٹکا کے اپنے نرم ہاتھوں سے چھوئے گی اس طرح جیسے تمھارا لمس پاتی ہو تم آتش دان کے آگے ، سمٹ کر بیٹھ جاوگے تو ایسا بھی نہیں ہو گا تمھارے پاس وہ آکر، بہت ہی گرم کافی کا ذراسا گھونٹ خود لے کر وہ کافی تم کو دے کر،تم سے یہ پوچھے "کہو کیا تھک گئے ہو تم" تم اپنی خالی آنکھوں سے یوں اپنے سرد کمرے کو جو دیکھو گے تو سوچو گے ٹھٹھر کر رہ گیا سب کچھ تمھاری انگلیوں کی سرد پوروں پر کسی رخسار کی نرمی کسی کے ہونٹ کی گرمی تمھیں بے ساختہ محسوس تو ہوگی مگر پھر سرد موسم کی ہوا کا ایک ہی جھونکا تمھیں بے حال کر دے گا تھکے ،ہارے ،ٹھٹھرتے سرد بستر پر اکیلے لیٹ جاو گے۔۔۔۔۔۔۔
دسمبر کی سرد پہلی صبح ہے ‏شال تو اُس نے اوڑھی ہوگی ‏آدھی چائے پی لی ہو گی ‏آدھی عادتاً چھوڑی ہو گی ‏میری یاد اور اُسے۔۔۔۔۔ ‏ارے نہیں نہیں ! ‏اتنی فرصت تھوڑی ہوگی_____!
دسمبر ۔۔۔ آج بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے اثاثے ساتھ لایا ہے وہی تیور ۔۔۔۔۔۔۔ وہی افسردگی ۔۔ وہی سرد سا لہجہ

یادوں کی شال اوڑھ کر کی آوارا گردیاں ہم نے یوں بھی کاٹی ہیں دسمبر کی سردیاں🔥💯🌹

‏مُجھے پسند ہے " دسمبر " کی پہلی دستک سردی کی خبر دیتی ہوائیں میرا کمرہ ادھوری شاعری چائے کا ایک کپ میرا " دوسرا ہمیشہ کیطرح تمہارا مُنتظِر " اور ہاں اُن سب سے زیادہ مُجھے " تم " پسند ہو💗 اور ہماری لازوال مُحبت جو موسموں اور بارشوں کی مُحتاج نہیں ہے....

ان دنوں تعلق تھوڑا مضبوط رکھنا' سنا ہے دسمبر کے بچھڑے کبھی نہیں ملتے. 🖤
سنو_____🌹 مجھے پسند ہے۔۔۔ دسمبر کی سرد شامیں۔ سردی کی خبر دیتی ہوائیں میرا کمرہ___ میری کتابیں ___ ادھوری شاعری...... چاۓ کا ایک کپ۔۔۔۔

بن تیرے کائنات کا منظر اِک دسمبر کی شام ھو جیسے درد ٹھہرا ھے آ کے یُوں دل میں عُمر بھر کا قیام ھو جیسے ــــــــ

ہمیں سرد موسم میں تیری یادیں ستاتی ہیں❤ تمہیں احساس ہونے تک دسمبر بیت جائے گا🔥🍁
غلط فہمی کی برفیلی ہوائیں جب چلتی ہیں... محبت کے دریچوں میں دسمبر ٹھہر جاتا ہے...
میں آخر کیوں دسمبر کو سبھی الزام دے ڈالوں. تیری یادیں کب مہینوں کا کوئی ، لحاظ کرتی ہیں

بہت سے غم دسمبر میں دسمبر کے نہیں ہوتے 🔥😔 اسے بھی جون کا غم تھا مگر رویا دسمبر میں 🔥😔
دسمبر اب کے جاؤ تو مجھے بھی ساتھ لے جانا مجھے بھی شام ہونا ہے مجھے بھی گمنام ہونا ہے

شال پہناۓ گا اب کون دسمبر میں تمہیں🥰🥺
بارشوں میں کبھی بھیگوں گے تو یاد آؤ گا🥺🙏



اداس شام اور مجھ پہ یہ بخار کا پہرہ__!! ہاے----- دسمبر تو بڑا ظالم نکلا 💔

شال پہنائے گا اب کون دسمبر میں مجھے ۔۔
تم میری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاؤ گے، ان کہی بات کو سمجھو گے تو یاد آؤں گی ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے، صفحہء زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گی میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح، تم اگر خود سے نا بولو گے تو یاد آؤں گی آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت، جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آوں گی شال پہنائے گا اب کون دسمبر میں مجھے، بارشوں میں‌کبھی بھیگو گے تو یاد آوں گی حادثے آئیں گے جیون میں تو تم ہو کے نڈھال، کسی دیوار کو تھامو گے تو یاد آؤں گی اس میں شامل ہے میرے بخت کی تاریکی بھی، تم سیاہ رنگ جو پہنو گے تو یاد آؤں گی

❣ December ❣

🍁 The Month of Poetry 🍁

ﻭﮦ ﺳﺮﺩ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﮐﮩﮧ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﯾﮩﺎﮞ دسمبر ﮨﮯ
نومبر كى طرح ہم بھى الوداع كہہ ديں گے اک دن" پھر ڈھونڈتے پھرو گے دسمبر كى سرد راتوں ميں'🦋

یہ دسمبر کا مہینہ ، یہ سردی کی آمد! یہ سنہری یادیں ، یہ ہواؤں کی سنسناہٹ! یہ بکھری ہوئی شاعری اور گرما گرم چائے! کچھ پل کیلئے ہی صحیح پر! زندگی کتنی حسین ہے!

فکر دنیا سے منقطع ہو کر 💗 چلو آؤ ہم دسمبر کی چائے پیتے ہیں 💞
دسمبر کی شب آخر نہ پوچھو کس طرح گزری یہی لگتا تھا ہر دم وہ ہمیں پھول بھیجے گا ۔ ۔ ۔

یوں باتوں کے تیر ہم پر نہ چلاؤ...! یہ کیا الزام تراشی ہےذرا ہوش میں آؤ..!! چلو چھوڑو یہ سارے گلےشکوے دسمبر کی شام ہےذرا چائے تو پلاؤ۔۔☕

سبھی موسم دسترس میں ہیں لیکن خزاں سے رشتہ قریب کا ہے تم مانو یا نہ مانو پت جھڑ کا اداسی سے رشتہ دلفریب کا ہے تم نہ سمجھو گے ٹوٹ کر بکھرنے کا دکھ یہ کھیل سارے کا سارا نصیب کا ہے دسمبر کی اداس شامیں چائے کا مگ اور کتاب خزاں سے رشتہ تہزیب کا ہے دونوں کے مزاج میں ہے ہم آہنگی زردے پتوں اور زردے چہروں سے صرف رشتہ غریب کا ہے
دسمبر چل پڑا گهر سے
سنا ہے پہنچنے کو ہے !
مگر اس بار کچھ یوں ہے
کہ میں ملنا نہیں چاہتا 
ستمگر سے ....!
میرا مطلب، دسمبر سے ۔۔۔۔۔🍂
کبهی آزردہ کرتا تها !
مجهے جاتا۔۔۔۔ دسمبر بهی
مگر اب کے برس ہمدم
بہت ہی خوف آتا ہے
مجهے آتے۔۔۔۔۔ دسمبر سے
ستمگر سے .....😔
دسمبر جو کبهی مجهکو

بہت محبوب لگتا تها
وہی سفاک لگتا ہے !
بہت بیباک لگتا ہے ۔۔۔۔۔💔
ہاں اس سنگدل مہینے سے 
مجهے اب کے نہیں ملنا
قسم اسکی... نہیں ملنا !
مگر سنتا  ہوں یہ بهی میں
کہ اس ظالم مہینے کو
کوئی بهی روک نہ پایا
نہ آنے سے، نہ جانے سے
صدائیں یہ نہیں سنتا
وفائیں یہ نہیں کرتا ✨
یہ کرتا ہے فقط اتنا !
سزائیں سونپ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔

یہ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد ہے
کتنی ظالم ہے یہ شام تنہائی
آغاز شام ہی سے یادوں کے بادل چھاگئے
ویرانی آنکھوں میں گھر کرگئی
افففف
یہ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد ہے
سردیوں کی طویل لمبی راتیں
یہ دسمبر کی صرف ٹھٹھرتی ساون کی بارشیں
نیم نشہ سا تھا ادھورے خوابوں کا
یہ دسمبر کا مہینہ
اور بہت سی ادھوری کہانیاں
زرد پتوں پہ خاموشی سے چلتے
چائے کے کپوں میں
خاموشی سے برف باری کے گولے
یہ ساون کی بارش
یہ دسمبر کی سرد دوپہر
سمندر کی لہریں
ڈوبتے سورج میں لہراتا آنچل
یہ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد ہے
وہ کاغذ کی کشتی
اور کھلکھلاتی ہنسی
اور پھر چاند کے ساتھ باتیں
بیتے لمحوں کی ڈھیر ساری یادیں
وہ بوسیدہ سی ڈائریاں
وہ چائے کا کپ شاعری اور کتابیں۔۔۔ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد ہے
وہ داستانوں کے کردار
وہ گرجتے بادل
وہ مسلسل گرتے پانی کی آوازیں
وہ تمہاری یاد مسلسل
وہ تمہارا طویل انتظار مسلسل
یہ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد سی ہے

یہ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد ہے
کتنی ظالم ہے یہ شام تنہائی
آغاز شام ہی سے یادوں کے بادل چھاگئے
ویرانی آنکھوں میں گھر کرگئی
افففف
یہ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد ہے
سردیوں کی طویل لمبی راتیں
یہ دسمبر کی صرف ٹھٹھرتی ساون کی بارشیں
نیم نشہ سا تھا ادھورے خوابوں کا
یہ دسمبر کا مہینہ
اور بہت سی ادھوری کہانیاں
زرد پتوں پہ خاموشی سے چلتے
چائے کے کپوں میں

خاموشی سے برف باری کے گولے
یہ ساون کی بارش
یہ دسمبر کی سرد دوپہر
سمندر کی لہریں
ڈوبتے سورج میں لہراتا آنچل
یہ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد ہے
وہ کاغذ کی کشتی
اور کھلکھلاتی ہنسی
اور پھر چاند کے ساتھ باتیں
بیتے لمحوں کی ڈھیر ساری یادیں
وہ بوسیدہ سی ڈائریاں
وہ چائے کا کپ شاعری اور کتابیں۔۔۔ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد ہے
وہ داستانوں کے کردار
وہ گرجتے بادل
وہ مسلسل گرتے پانی کی آوازیں
وہ تمہاری یاد مسلسل
وہ تمہارا طویل انتظار مسلسل
یہ دسمبر کی پہلی شام کتنی سرد سی ہے


خشک پتے،بکھری سوچیں،گہری خاموشی
ہر سمت ہے یادوں کا دسمبر پھیلا ہوا

چلے آئو دوبارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کرو کچھ تو اشارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کئی مدت سے کوئی اطلاع بھی آئی نہ تیری
نہ خط آیا تمھارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
یہ جاں لیوا دُکھوں کے سانپ ڈستے رہتے ہیں مجھ کو
مداوا ہو خُدارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
ہوائیں سرد چلتی ہیں تو مجھ کو یاد آتا ہے
سمندر کا کنارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
اندھیروں کے سوا کچھ بھی نہ تھا سال ِ گُزشتہ میں
جو تیرے بن گزارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے

کبھی بادل کو اُوڑھے چاند نکلے یاد آجائے
رُخِ تاباں تمھارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کبھی قسمت سے چمکے گا دلوں کے آسمانوں پر
تیرے ملنے کا تارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
سفیدی آگئی بالوں میں پھر بھی تیری آمد پر
لباس ِ غم اُتارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
اُمید ِ واپسی کے ہی سبب پھر آج بام و در
مہک اُٹھا ہے سارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
فقط اک شوق کی خاطر غزل یہ مُعتبر ؔ لکھی
یہ سب تھا اِستعارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے😍❤️
چلے آؤ دوبارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کرو کچھ تو اشارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کئی مدت سے کوئی اطلاع بھی آئی نہ تیری
نہ خط آیا تمھارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
یہ جاں لیوا دُکھوں کے سانپ ڈستے رہتے ہیں مجھ کو
مداوا ہو خُدارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
ہوائیں سرد چلتی ہیں تو مجھ کو یاد آتا ہے
سمندر کا کنارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
اندھیروں کے سوا کچھ بھی نہ تھا سالِ گُزشتہ میں
جو تیرے بن گزارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کبھی بادل کو اُوڑھے چاند نکلے یاد آجائے
رُخِ تاباں تمھارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
کبھی قسمت سے چمکے گا دلوں کے آسمانوں پر

تیرے ملنے کا تارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
سفیدی آگئی بالوں میں پھر بھی تیری آمد پر
لباسِ غم اُتارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
اُمیدِِ واپسی کے ہی سبب پھر آج بام و در
مہک اُٹھا ہے سارا پھر دسمبر لوٹ آیا ہے
فقط اک شوق کی خاطر غزل یہ مُعتبر ؔ لکھی
یہ سب تھا اِستعارہ پھر دسمبر لوٹ آیا ہے

کچھ تو ھوا بھی سرد تھی کچھ تھا تیرا خیال بھی🥀 
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ھوتا رہا ملال بھی🥀
بات وہ آدھی رات کی, رات وہ پورے چاند کی🥀 
چاند بھی عین چیت کا اُس پر تیرا جمال بھی🥀

سب سے نظر بچا کے وہ مجھکو کچھ ایسے دیکھتا🥀 
ایک دفعہ تو رک گئی گردشِ ماہ و سال کی🥀
اس کو نہ پا سکے تھے جب دل کا عجیب حال تھا🥀
اب جو پلٹ کے دیکھیے, بات تھی کچھ محال بھی🥀
میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھر 🥀
ہاتھ دعا سے یوں گرا, بھول گیا سوال بھی🥀
اُس کی سخن طرازیاں میرے لئیے بھی ڈھال تھیں🥀
اُسکی ھنسی میں چھپ گیا اپنے غموں کا حال بھی🥀 
اُس کے ھی بازؤں میں اور اُسکو ھی سوچتے رھے🥀 
جسم کی خواھشوں پے تھے روح کے اور جال بھی🥀
شام کی ناسمجھ ھوا پوچھ رھی ھے اِک پتا🥀
موجِ ھوائے کوئے یار کچھ تو میرا خیال بھی 🥀
🥀 ✍️پروین شاکر 🥀
------------------غزل---------------------
بیٹھے  ہیں  تھامے  ہاتھ  میں  اور  دسمبر  
اک   بدن   ہیں اک  زات  میں  اور  دسمبر  
 برف  اوڑھے  تن  پر  کڑھے ہی  ہیں  جاتے  
شاعری   فرقت   مات   میں   اور   دسمبر 
کس قدر ہیں مانوس پھر بھی سبھی چُپ   
چاند   بادل   چھت   رات  میں اور دسمبر
یخ  ہوا  کے  گویا   ہیں   ہم   ساز   کوئی  
 گنگناتی     اصوات    میں    اور   دسمبر 
راجؔ  رکھوالے   تینوں    بیتے    دنوں   کے  
جاگتے   ہیں   برسات  میں   اور   دسمبر

‏تمھاری یاد کا ہمدم سمندر لوٹ آیا ہے....!
‏ابھی تک تم نہیں لوٹے دسمبر لوٹ آیا ہے...

Post a Comment

0 Comments